عالمی خبر رساں ادرہ ژنہوا نے روسی وزارت دفاع (Russian Defense Ministry) کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی ہے کہ روس 380 سے زیادہ روسی اور غیر ملکی شہریوں کو افغانستان سے نکالے گا۔ روسی وزارت دفاع کے ذرائع نے بتایا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن (Vladimir Putin) کی جانب سے روسی وزیر دفاع سرگئی شوئیگو نے روس، بیلاروس، کرغزستان، آرمینیا، یوکرین اور افغانستان کے 380 سے زائد شہریوں کو افغان سرزمین سے نکالنے کا انتظام کیا ہے۔
خامہ پریس (Khaama Press) کی خبر کے مطابق انسانی امداد کی پہلی روسی کھیپ کابل پہنچ گئی ہے۔ طالبان حکام نے اطلاع دی ہے کہ 36 ٹن انسانی امداد لے کر تین طیارے کابل پہنچے اور کھیپ ان کے حوالے کر دی گئی۔ مذکورہ امداد میں آٹا، خوردنی تیل اور کمبل شامل ہے۔ اطلاعات و ثقافت کے نائب وزیر اور طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد (Zabiullah Mujahid) کو سونپی گئی ہے۔ طالبان حکام نے روسی حکومت کا شکریہ ادا کیا اور دوسرے ممالک سے افغان عوام کو امدادی امداد فراہم کرنے کا سلسلہ جاری رکھنے کا مطالبہ کیا۔ خامہ پریس نے مزید کہا کہ روس افغانستان کو مجموعی طور پر 108 ٹن انسانی امداد بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے جس میں سے پہلی قسط پہنچی اور باقی دو جلد ہی افغانستان بھیج دی جائیں گی۔
۳/۳
ترمنځ لاسلیک شوی.
تر اوسه یې شاوخوا ۶۵ سلنه کارونه بشپړ شوي.محترم متقي صاحب هدایت وکړ چې د پروژې د تکمیل چاري ګړندۍ شي او د تعمیر تیارولو ته دې لومړیتوب ورکړل شي چې اړتیا یې زیاته ده. pic.twitter.com/rIgS6U1eFc— Suhail Shaheen. محمد سهیل شاهین (@suhailshaheen1) November 14, 2021
اقوام متحدہ کے مائیگریشن ایجنسی نے افغانستان میں جاری انسانی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بیک وقت انسانی، معاشی اور سیاسی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر کوئی اقدام نہ کیا گیا تو افغانستان 2022 کے وسط تک ’’انتہائی غربت‘‘ کی سطح پر پہنچ جائے گی۔ انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (IOM) ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’افغانستان تقریباً 40 ملین لوگوں کا ملک ہے، جن میں سے تقریباً سبھی 2022 کے وسط تک انتہائی غربت تک پہنچ سکتے ہیں۔ اگر بیک وقت انسانی، معاشی اور سیاسی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے فوری طور پر کوئی اقدام نہ کیا گیا تو یہ ہو کر رہے گا‘‘۔