5G ٹکنالوجی کیاہے اور اسے کب لانچ کیا جائیگا؟
5G یعنی سیلولر موبائیل کمیونکیشن کا پانچواں جنریشن نیٹ ورک۔ یہ نیٹ ورک کئی نئی ٹکنالوجیاں استعمال کرتا ہے اسلئے اسکی اسپیڈ 4G سے بھی زیادہ تیز ہے۔ اس ٹکنالوجی کے آنے سے روزمرہ کے استعمال کے اسمارٹ ڈیوائسوں کا بہتر استعمال کیا جاسکے گا۔ فون پر ویڈیو بھیجنے کی اسپیڈ بھی غیرمعمولی طور پر بڑھ جائیگی۔ ٹیلی کام کمپنیاں جیسے بھارتی ائیر ٹیل، ریلائنس جیو اور ووڈافون آئیڈیا ملک میں اس جدید ٹکنالوجی کی مشقیں کررہی ہیں۔ سال 2022 تک میں ملک میں 5G ٹکنالوجی کا استعمال عام ہونے کا امکان ہے۔
Think #5G is the end of the road for network transformation 🤔? Think again.
Early projections of what #6G could mean for networks point to data moving much, much faster in the future. Learn how:
— Intel 5G Networks (@Intel5GNetworks) November 11, 2021
انسانی صحت کیلئے کیا 5G ٹکنالوجی مضرہے؟
اداکارہ جوہی چاولہ کے علاوہ کئی لوگوں نے دعویٰ کیا ہیکہ 5G ٹکنالوجی جتنی طاقتور ہے اس سے اتنی ہی مقدار میں ریڈئیشن کا اخراج ہوتا ہے۔ یہ بھی دعویٰ کیا گیا کہ اس جدید ٹکنالوجی کیلئے مزید موبائیل ٹاورس کی ضرورت پڑیگی۔ لوگوں میں غلط فہمی ہیکہ سیلولر ٹاورس سے انسانوں کو نقصان پہنچتا ہے۔ موبائل ٹاورس غیر آئیونی ریڈیو فریکوئینسی کا اخراج کرتے ہیں جو بہت کم طاقت رکھتے ہیں اور انسانوں سمیت زندہ خلیوں کو کسی بھی قسم کا نقصان پہنچانے سے قاصر ہیں۔ بلاشبہ زیادہ ریڈئیشن ( یعنی آئیونی ریڈئیشن ) انسانی جلد کے خلیوں کو جلاسکتا ہے اور کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔
All this talk about 5G and we still don’t really know what it is… pic.twitter.com/BgHZBKe7uS
— Mashable (@mashable) November 29, 2019
سی ٹی اسکین کی مشین یا ایکس رے مشین میں اسی نوعیت کے خطرناک سطح کا ریڈئیشن اخراج ہوتا ہے اسلئے ڈاکٹر آپ کو باربار سی ٹی اسکیان کا مشورہ نہیں دیتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے 5G ٹکنالوجی پر کہا ہیکہ وائرلیس ٹکنالوجی کے استعمال سے انسانوں کی صحت کو ضرر پہنچنے کی ابھی تک کوئی اطلاع نہیں ہے۔ تاہم، انسانی صحت پر 5G ٹکنالوجی کی فریکوئنسی کے اثرات سے متعلق مزید ریسرچ کی ضرورت ہے۔